السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
:۱۱ نومبر ۱۹۹۴ء ،شمارہ ۴۵ میں ’’احکام و مسائل‘‘ میں آپ نے یہود و نصاریٰ کے ذبیحہ کے متعلق لکھا تھا کہ ان کا ذبیحہ حلال ہے لیکن اگر تو سنے کہ وہ غیر اللہ کا نام لے رہا ہے تو مت کھا، لیکن اگر ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کسی کا نام لیے بغیر ذبح کرتا ہے۔ یعنی کسی کا نام نہیں لیتا بلکہ وہ گوشت بیچنے کے لیے کرتا ہے تاکہ رقم ملے تو اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ کیا ان کا وہ ذبیحہ حلال ہے ؟ اس کے علاوہ اگر یہود ونصاریٰ کے علاوہ کسی اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو یا کسی سے تعلق نہ ہو اور پھر کسی کا نام لیے بغیر ذبح کرے اور ہم کو اچھی طرح معلوم ہو تو کیا اس کا گوشت کھانا جائز ہے؟ تفصیل سے ذکر فرمائیں۔ ( سائل۔ ارسلان حسن خان برکی،فیصل آباد) (۳۰ جون ۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس یہودی یا عیسائی کے بارے میں معلوم ہو جائے کہ اس نے اللہ کا نام لیے بغیر ہی خاموشی سے جانور ذبح کردیا ہے یہ بھی نہیں کھانا چاہیے۔
قرآن مجید میں ہے:
﴿وَلا تَأكُلوا مِمّا لَم يُذكَرِ اسمُ اللَّهِ عَلَيهِ وَإِنَّهُ لَفِسقٌ ...﴿١٢١﴾... سورة الأنعام
’’اور جس چیز پر اللہ کانام نہ لیا جائے اسے مت کھاؤ کہ اس کا کھانا گناہ ہے۔‘‘
یہود و نصاریٰ کے علاوہ دیگر ادیانِ باطلہ والوں کا ذبیحہ ہر صورت حرام ہے کیونکہ شرعی نص میں صرف ان کو مخصوص کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم...﴿٥﴾... سورة المائدة
’’اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے۔‘‘
علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَالطَّعَامُ اِسْمٌ لِمَا یُؤْکَلُ وَالذَّبَائِح مِنْهُ وَهُوَ هُنَا خَاصٌ بِالذَّبَائِحِ عِنْدَ کَثِیْرٍ مِّنْ اَهْلِ الْعِلْمِ بِالتَّاْوِیْلِ ‘(الجامع لاحکام القرآن:۷۶/۶)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب