السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شکاری کتا بوقت شکار کس طرح چھوڑا جائے اور کس قسم کے کتے کا شکار کیا ہوا جانور حلال ہے ؟ اگر کتا شکارکیے ہوئے جانور کا کچھ حصہ کھا جائے تو اس جانور کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (ڈاکٹر حق نواز قریشی، راولپنڈی) (۵ جولائی ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سدھائے ہوئے جانور بالخصوص کتے کی پہچان یہ ہے کہ بلانے پر فوراً تعمیل کرے، شکار پر جھپٹنے کا اشارہ دیا جائے تو جھپٹے، روکا جائے تو رُک جائے۔ البتہ کتے کے علاوہ کسی اور جانور میں رُکنے والی صفت ناممکن ہے۔ مذکورہ اوصاف کے حامل تعلیم یافتہ کتے کا شکار حلال ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَما عَلَّمتُم مِنَ الجَوارِحِ مُكَلِّبينَ تُعَلِّمونَهُنَّ مِمّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلوا مِمّا أَمسَكنَ عَلَيكُم وَاذكُرُوا اسمَ اللَّهِ عَلَيهِ ... ﴿٤﴾... سورة المائدة
’’اور جو شکاری درندے تم نے شکار کرنے کو سدھائے ہوں(اور)جن کو تم شکار کی تعلیم دیتے ہو، جس طرح کہ اللہ نے تم کو تعلیم دی ہے جو وہ تمہارے واسطے محفوظ رکھیں تو وہ تم کھالیا کرو اور اس پر اللہ کا ذکر کیا کرو۔‘‘
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’اور تم سدھائے ہوئے کتے کے ساتھ جو شکار کرو اس پر اللہ کا نام ذکر کرلو پھر کھاؤ۔‘‘ (صحیح البخاری،بَابُ إِذَا أَکَلَ الکَلْبُ،رقم: ۵۴۸۳)
شکاری جانور یعنی کتاب وغیرہ شکار سے اگر کھالے تو اس میں سے نہیں کھانا چاہیے۔ صحیحین میں حدیث ہے کہ:’’ کتا شکار میں سے اگر کھا لیتا ہے تو تو نہ کھا۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہے۔‘‘ (صحیح البخاری،بَابُ إِذَا أَکَلَ الکَلْبُ،رقم: ۵۴۸۳)
سابقہ آیت میں بھی یہی ہے کہ اس سے کھاؤ جو انھوں نے تمہارے لیے روک لیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب