السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مرغی کا بس کے نیچے آکر سر جدا ہو گیااور جان جسم میں باقی ہے۔ مرنے سے قبل گردن کی جانب سے ذبح کردی ہے۔ مذکورہ صورت میں مرغی حلال ہے یا حرام؟بَیِّنُوْا تُوجرُوْا (مولانا محمد زکریا صاحب نائب شیخ الحدیث مسجد قدس دالگراں چوک لاہور) (۳۰ جولائی ۱۹۹۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تجربہ اور مشاہدہ کے مطابق کسی متنفس کی زندگی اور حیات کا تعلق اس کے سر ہی کے ساتھ ہے۔ اگر سرسلامت رہے تو وہ زندہ ہے ورنہ مردہ اور بے جان لاشہ ہے۔ آج کی سائنس نے ہماری اس رائے کی تصدیق کردی ہے اور وہ اس طرح کہ ڈاکٹر حضرات نہ صرف دل کا آپریشن کررہے ہیں اور دلوں کا تبادلہ بھی سننے میں آرہا ہے۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ انتقالِ قلب کے وقت انسان زندہ رہ سکتا ہے جب کہ ایسا کبھی سننے اور دیکھنے میں نہیں آیا کہ کسی تن اور دھڑ سے اس کا سر جدا ہو گیا ہو یا اس کو جدا کردیا گیا ہو اور وہ تن یا دھڑ زندہ رہ گیا ہو۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ زندگی اور موت میں سر ہی حد فاصل ہے۔ اگر سر سلامت ہے اور اس کا رابطہ دھڑ کے ساتھ قائم ہے تو وہ متنفس زندہ ہے۔ ورنہ مردہ ہے۔
لہٰذا وہ مرغی سر جدا ہوجانے کی صورت میں بالکل مردہ تھی۔ لہٰذا اس کو ذبح کرنے کی کوشش بالکل بے سود اور بعد از وقت تھی یعنی وہ حرام ہو چکی تھی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب