سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(561) کیا عند الذبائح جانور کو قبلے رُخ لٹانا ضروری ہے؟

  • 25676
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 809

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عند الذبائح جانور کو قبلے رُخ لٹانا ضروری ہے؟ (عبدالغنی عاصم۔ لسبیلا) (۵ مئی ۲۰۰۰ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سماحۃ المفتی محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمہ اللہ ذبح کی سنتیں ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’’نمبر:۵۔ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رُخ کیا جائے۔ کیونکہ رسول اللہﷺ نے جب کوئی جانور ذبح کیا، یا کسی ہدی کو نحر کیا تو اسے قبلہ رخ کیا۔ اونٹ کا کھڑے کھڑے بایاں گھٹنا باندھنا چاہیے۔ بکری اور گائے کو بائیں طرف لٹانا چاہیے۔ (فتاویٰ اسلامیہ :۴۳۱/۳)

واضح ہو کہ جانور کو قبلہ رُخ لٹانے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اگر کسی وقت نہ بھی ہو سکے تو ذبیحہ درست ہوگا۔ ان شاء اللہ ۔ فعل ہذا ضروری نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعت نے بے قابو دوڑے ہوئے اونٹ کے نحر کو ہر ممکن صورت میں جائز رکھا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:426

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ