سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(555) مسجد کو زکوٰۃ اور قربانی کی کھالیں لگ سکتی ہیں؟

  • 25670
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 451

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسجد کو زکوٰۃ اور قربانی کی کھالیں لگ سکتی ہیں یا نہیں؟(سائل )(۲۷ جولائی ۲۰۰۱ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ اور قربانی کی کھالوں کو مسجد پر نہیں لگانا چاہیے۔ اگرچہ بعض لوگ لفظ’’فی سبیل اللہ‘‘ کے عموم کی بناء پر جواز کے قائل ہیں لیکن راجح بات یہ ہے کہ اس سے مراد جہاد اور حج و عمرہ ہیں۔ ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمہ اللہ طویل بحث کے بعد فرماتے ہیں: کہ اس لیے ظاہر یہی ہے کہ اس سے مراد خاص ہے اور خاص بغیر دلیل کے مراد نہیں ہو سکتا۔ دلیل یا تو آیت ہے یا اتفاق مفسرین جیسا جہاد کے مراد ہونے پر اتفاق ہے یا حدیث یا تفسیر صحابہ رضی اللہ عنہم  ہے جیسا حج عمرہ ہونے پر ہے باقی کی بابت کوئی دلیل نہیں۔(فتاویٰ اہل حدیث: ۴۹۵/۲)

قربانی کے چمڑے مسجد پر نہیں لگ سکتے کیونکہ ان کا حکم قربانی کے گوشت کا حکم ہے۔ ’’ترغیب وترہیب‘‘ میں ایک روایت ہے جس نے قربانی کا چمڑہ فروخت کیا اس کی قربانی نہیں۔‘‘ جس طرح گوشت فروخت کرکے اس کی قیمت مسجد میں نہیں لگ سکتی یہی حکم قربانی کے چمڑے کا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:424

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ