السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مدرسہ عمر الحفیظ کے لیے قربانی کی کھالیں اکٹھی کرکے ایک بہت بڑی لائبریری قائم کی ہے۔ اور مزید اس کی توسیع کے لیے ہم قربانی کی کھالوں کی رقم استعمال میں لانا چاہتے ہیں ۔ کیا شرعی طور پر جائز ہے؟ اور واضح رہے کہ مدرسہ عمر الحفیظ میں صرف مقامی طلباء و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ جب کہ لائبریری سے ہمہ وقت بیسیوں لوگ استفادہ کرتے ہیں اور اپنے قلوب کو قرآن و سنت کی روشنی سے منور کرتے ہیں اور اپنے غلط عقائد سے توبہ کرتے ہیں۔ (ناظم محمد صدیق المکۃ المدینہ اسلامک لائبریری) (۳ جولائی ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کی کھالیں فقراء اور مساکین کا حق ہے۔ جب کہ لائبریری سے بلا امتیاز امیر و غریب سبھی مستفیض ہوتے ہیں۔ اس لیے موجودہ شکل میں کھالوں کے مصرف سے احتراز کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب