السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کی کھال مسجد کے خطیب و امام وغیرہ کے لیے لینی جائز ہے یا نہیں؟ (عبدالستار خطیب جامع مسجد اہل حدیث سمبلہ خورد) (۱۰ جولائی،۱۹۹۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کی کھالیں چونکہ غرباء و مساکین کا حق ہیں اس لیے ان کو خطابت و امامت کے عوض میں نہیں دیا جا سکتا۔ جب کہ نفس امامت کا عوض بھی محل نظر ہے۔ چہ جائیکہ اس شئے کو عوض بنایا جائے جس میں سرے سے عوض بننے کی صلاحیت ہی موجود نہیں۔ ہاں البتہ اگر خطیب و امام فقیر و مسکین ہے تو عام فقراء و مساکین کا لحاظ رکھتے ہوئے اسے کچھ دے دیا جائے تو کوئی حرج نہیں لیکن امامت کا عوض سمجھ کر نہ دیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب