السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کی کھال دینے والا بیچ کر مساکین کو رقم بانٹ سکتا ہے ؟(سائل) (۱۰ مئی ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل یہ ہے کہ قربانی کی کھال ہی صدقہ کی جائے، خود فروخت نہ کی جائے۔ چنانچہ ’’الترغیب والترہیب‘‘ میں حدیث ہے:
’ مَنْ بَاعَ جِلْدَ أُضْحِیَّتِهِ فَلَا أُضْحِیَّةَ لَهُ‘ (المستدرك للحاکم،تَفْسِیرُ سُورَةِ الْحَجِّ ،رقم:ـ ۳۴۶۸،السنن الکبرٰی للبیهقی،بَابُ لَا یَبِیعُ مِنْ أُضْحِیَّتِهِ شَیْئًا، وَلَا یُعْطِی أَجْرَ الْجَازِرِ مِنْهَا،رقم:۱۹۲۳۳)
’’جس نے قربانی کا چمڑہ فروخت کیا اس کی قربانی نہیں۔‘‘
جیسے قربانی کا گوشت فروخت کرنا ناجائز ہے یہی حکم چمڑے کا بھی ہے۔ البتہ مستحقین کے لیے ہر قسم کے تصرف کا جواز ہے۔ اگر اتفاقاً صاحب قربانی نے قربانی کاچمڑہ فروخت کردیا تو اس کی قیمت خود نہ کھائے بلکہ فقراء و مستحقین پر بانٹ دے یا رقم جماعتی بیت المال میں جمع کرادے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب