السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خصی جانور ذبح کرنے سے بعض سلف نے منع بھی کیا ہے۔ اگر یہ آثار درست ہیں تو خصی جانور ذبح کرنے منع کیوں نہیں ہیں؟(سائل) (۷ فروری ۲۰۰۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فی الواقع منع کے بعض آثار موجود ہیں لیکن مرفوع متصل روایات کے مقابلے میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ ہاں البتہ ’’مسندبزار ‘‘ کی ایک روایت میں نہی وارد ہے۔ اگر اس روایت کو صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد وہ جانور ہیں جن کا گوشت نہیں کھایا جا تا اور جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا خصی نہ کرنا افضل ہے اور عزیمت کا یہی تقاضا ہے۔ ہاں مذکور مستندات کی بناء پر خصی کرنا جائز ہے۔ اور اس کی اجازت ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو فتاویٰ علامہ شمس الحق عظیم آباد:(۳۱۶ تا ۳۳۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب