السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خصی بکرا کی قربانی کا کیا حکم ہے کیوں کہ اس میں عیب ہے۔ کیا قربانی میں لگ سکتا ہے؟(عبید اللہ عفیف۔ کوٹ ادو) (۸ ستمبر۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جانور کو خصی کرنے کے بارے میں اہل علم کا سخت اختلاف ہے۔ ایک گروہ مطلقاً عدمِ جواز کا قائل ہے۔ جب کہ دوسرا گروہ جواز کا قائل ہے۔ اور کچھ اہل علم کے نزدیک ماکول اللحم(حلال) جانور کو خصی کرنا جائز ہے۔ اور غیر ماکول اللحم کو خصی کرنا ناجائز ہے۔ ترجیح اس بات کو ہے کہ مأکول اللحم جانور کو بوقتِ ضرورت خصی کرنا جائز ہے۔ متعدد روایات سے ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ نے خصی شدہ نر دنبوں کی قربانی کی ہے۔
ظاہر ہے کہ جانور کو خصی صرف گوشت کو بہتر بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ا س لیے مباح عمل ہے۔ یہ عیب نہیں ہاں البتہ بلاوجہ خصی کردیا جائے تو واقعی عیب بن جاتا ہے۔
اس مختصر سی بحث سے معلوم ہوا کہ خصی بکرا کی قربانی جائز ہے۔ مسئلہ ہذا پر تفصیلی گفتگو ’’الاعتصام‘‘ میں پہلے شائع ہو چکی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب