سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(521) بانجھ بکری کی قربانی

  • 25636
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1958

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بانجھ بکری کی قربانی شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ (مولانا محمد زکریا صاحب نائب شیخ الحدیث مسجد قدس دالگراں چوک لاہور) (۳۰ جولائی ۱۹۹۳ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے عیوب کی جو تفصیل کتب ِ حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ ان میں عقیم یعنی با نجھ پن کو بطورِ عیب بیان نہیں کیا گیا۔ لہٰذا اس جانور کی قربانی کے جواز میں کوئی شبہ نہ ہونا چاہیے اور اہل علم اس کی قربانی کے جواز کے قائل ہیں۔ چنانچہ مفتی عزیز الرحمن دیوبندی فرماتے ہیں کہ بانجھ جانور کی قربانی درست ہے۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند،ج:۱،ص:۷۴)

علاوہ ازیں ہمارے نزدیک جس طرح خصی جانور کی قربانی کا گوشت غیر خصی گوشت سے زیادہ لذیذ اور مرغوب ہوتا ہے۔ اسی طرح بانجھ بکری کا گوشت مطفلہ بکری کے گوشت سے بہتر ہوتاہے۔ لہٰذا اس کی قربانی میں شبہ کی ضرورت نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:408

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ