السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جناب میں نے قربانی کے لیے ایک دنبہ تین ماہ قبل خریدا جس کے سینگ نیچے کی طرف مڑے ہوئے تھے، دنبے کے ساتھ ہی ایک بچھڑا بھی بندھا ہوا تھا، میں نے دیکھا کہ دنبے کا ایک سینگ غائب ہے تھوڑا سا باقی ہے آپ یہ فرمائیں قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ دنبہ قربانی کے لیے جائز ہے۔ یا دوسرے جانور کا انتظام کیا جائے؟ (حکیم فاروق احمد اعوان)(۲۳ فروری ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
موجودہ صورت میں قربانی کا دنبہ تبدیل کرنا چاہیے۔ نبیﷺنے ’ اعضب القرن والاذن‘ (ٹوٹے ہوئے سینگ یا کان والے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔)
حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ’’اعضب‘‘ سے مراد نصف یا نصف سے زیادہ کان کٹا یا سینگ ٹوٹا ہے اس سے کم ہو تو پھر گنجائش ہے ، لیکن بہتر یہی ہے کہ بالکل صحیح سالم اور باشرائط ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب