السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے چار ماہ کا بکرا خریدا۔ پھر ۹ ماہ اس کی پرورش کی لیکن وہ پھر بھی دوندا نہیں ہوا ۔ وہ آدمی بہت غریب ہے۔ اس کے علاوہ اور خریدنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اور نہ ہی اس کا بکرا فروخت ہوتا ہے اور وہ قربانی کے ثواب کا بھی طالب ہے کیا یہ اپنا غیر دو دانتا بکرا قربانی کر سکتا ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔(ایک سائل ) (۲۱ اگست ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بکرا دو دانت والا ہی ہو تو اس کی قربانی ہو سکتی ہے۔ صحیح حدیث میں ہے :
’لَا تَذْبَحُوْا اِلَّا مُسِنَّة۔‘ (صحیح مسلم،بَابُ سِنِّ الْأُضْحِیَّةِ،رقم: ۱۹۶۳)
’’یعنی جانور مت قربانی کرو مگر دو دانت والا۔‘‘
مذکور شخص اگر فی الواقع اپنے قول و عمل میں سچا ہے تو نیت کے اعتبار سے قربانی کے اجرو ثواب سے محروم نہیں رہے گا۔ ان شاء اللہ۔ لیکن اس جانور کو بہ نیت قربانی ذبح کرنا ناجائز ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب