السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کا بکرا دو دانت ہونا چاہیے یا کہ ایک سال وغیرہ کا ہو تو کھیرا ہی کر سکتا ہے جب کہ حضورﷺ نے اپنے ایک صحابی کو جس نے عید کی نماز پڑھنے سے پہلے ہی اپنی قربانی کاجانور ذبح کردیا تھا تو حضورﷺ نے اجازت دے دی تھی کہ تو کھیرا ہی کرسکتا ہے۔ (ایک سائل) (۱۳ دسمبر ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کے بکرے کے لیے ضروری ہے کہ وہ دو دانت والا ہو۔’’صحیح مسلم‘‘میں حدیث ہے:
’لَا تَذْبَحُوْا اِلَّا مُسِنَّة‘ (صحیح مسلم،بَابُ سِنِّ الْأُضْحِیَّةِ،رقم: ۱۹۶۳)
نبیﷺ نے جس صحابی کو کھیرا جانور قربانی کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی تھی۔ ساتھ یہ بھی فرما دیا تھا کہ اجازت ہذا تیرے ساتھ مخصوص ہے۔ ’ وَ لَنْ تُجْزِیُٔ عَنْ اَحَدٍ بَعْدَكَ‘صحیح البخاری (مع فتح الباری: ۱۰/۱۳) بَابُ سُنَّةِ الأُضْحِیَّةِ،رقم:۵۵۴۵
لہٰذا اس واقعہ سے یا اس جیسے واقعات سے عمومی استدلال کرنا غیر درست ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَ فِی الْحَدِیْثِ اَنَّ الْجَذْعَ مِنَ الْمَعْزِ لَا یُجْزِیُٔ وَهُوَ قَوْلُ الْجَمْهُوْرِ‘(فتح الباری:۱۰/۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب