ایک آدمی کی نماز ظہر رہ گئی ہے۔ جب وہ مسجد میں جاتا ہے تو وہاں عصر کی نماز ہونے والی ہے اب کیا کرے۔ آیا ظہر کی نماز جماعت کے پاس الگ پڑھے یا عصر میں مل جائے۔ اور ظہر بعد میں پڑھ لے۔
وہ ظہر کی نیت کرکے جماعت میں شامل ہو جائے اور بعد میں عصر کی نماز الگ پڑھ لے یہی صورت بہتر ہے۔
یہ فتویٰ صحیح نہیں مولانا عبد الجبار عمر پوری کا فتویٰ جو پہلے گذر چکا ہے وہ صحیح ہے اور حدیث کے مطابق ہے۔ (اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۶ شمارہ نمبر ۱۱)
(حررہ علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال)