السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اونٹ کی قربانی کے کل کتنے حصے ہیں؟ کیا بیل کی قربانی بھی جائز ہے ، نیز کیا بھینس کی قربانی ہو سکتی ہے؟(ابوطاہر نذیر احمد، عبدالرشید۔کراچی) (۲۳ فروری ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اونٹ کی قربانی میں دس حصے ہو سکتے ہیں۔ (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی الاِشْتِرَاكِ فِی الأُضْحِیَّةِ،رقم:۱۵۰۱،صحیح ابن خزیمه:۲۹۰۸)
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ (حواشی مشکوٰۃ:۴۶۲/۱قغثص) گائے یا بیل کی قربانی تو جائز اور مشروع ہے۔(مشکوٰۃ ،باب فِی الاضحیۃ) البتہ بھینس کے متعلق زیادہ احتیاط والا مسلک یہ ہے کہ جن جانوروں کی قربانی بطورِ نص ثابت ہے صرف وہی کی جائے، بھینس ان میں شامل نہیں اور نہ صحابہ وتابعین سے اس کی قربانی کا کوئی ثبوت ملتا ہے۔
ہمارے شیخ روپڑی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید پارہ ۸ رکوع،۴ میں بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ کی چار قسمیں بیان کی گئی ہیں: دنبہ، بکری، اونٹ، گائے۔ ان میں بھینس کا ذکر نہیں جبکہ قربانی کے متعلق ہے کہ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ
سے ہو، اس بناء پر بھینس کی قربانی جائز نہیں۔ (فتاویٰ اہل حدیث۴۲۶/۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب