السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سنت نبویﷺ سے ثابت ہے کہ عید الاضحی کے دن اپنی قربانی کے گوشت سے ہی کھانا کھانا چاہیے؟(ابوطاہر نذیر احمد، عبدالرشید۔کراچی) (۲۳ فروری ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عقبہ بن عبد اللہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ واپس آکر اپنی قربانی کا گوشت کھاتے، ابن قطان نے اس اضافے کو صحیح قراردیا ہے۔(نصب الرایہ:۲۰۹/۲، دارمی، ابن عدی)
’ زاد احمد والدارقطنی والبیهقی، فیاکل من اضحیته‘
’’ امام احمد ،دارقطنی اور بیہقی میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ’’ آپ اپنی قربانی کا گوشت کھاتے۔‘‘ جب کہ ’’آپ(عید گاہ سے) واپس آکر اپنی قربانی کی کلیجی کھاتے‘‘ اور ’’بیہقی‘‘ میں ہے:
’ وَ کَانَ اِذَا رَجَعَ اَکَلَ مِنْ کبِدًا اُضْحِیَتِهٖ ‘(السنن الکبریٰ للبیهقی،بَابٌ: یَتْرُكُ الْأَکْلَ یَوْمَ النَّحْرِ حَتَّی یَرْجِعَ،رقم:۶۱۶۱)
لیکن یہ صرف مستحب ہے واجب نہیں، حدیث البراء میں ہے:
’ اِنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ اَکْلٍ وَّ شَرْبٍ‘(صحیح البخاری،بَابُ الأَکْلِ یَوْمَ النَّحْرِ،رقم:۹۵۵)
اس روایت میں آپﷺ نے یہ تو وضاحت فرمائی ہے کہ وقت سے پہلے قربانی ناکافی ہے لیکن اس کے کھانے سے روکا نہیں یہ جواز کی دلیل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب