کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ وقت ظہر کا اصح مذہب پر کہاں سے کہاں تک ہے۔ بینوا توجروا۔
ظہر کا وقت اصح مذہب پر آفتاب کے ڈھلنے سے اس وقت تک ہے کہ ہر شے کا سایہ اس کے برابر ہو علاوہ سایہ اصلی کے صحیح مسلم میں ہے
عن عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما أن نبی اللّٰہ صلی اللہ علیه وسلم قال وقت الظہر إذا زالت الشمس وکان ظل الرجل کطولہ ما لم تحضر العصر الحدیث
اور ابو داؤدو ترمذی میں ہے
عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم امنی جبریل عند البیت مرتین فصلی بی الظھر حین زالت الشمس وکانت قدر انشراک وصلی بی العصر حین صار ظل کل شئی مثلہ الحدیث
طحطاوی حاشیہ در مختار میں ہے
ووقت الظھر من زواله) ای میل ذکاء عن کبد السماء (الی بلوغ الظل مثلیه) وعنه مثله وھو قولھما وزفر والائمة الثلثة رضوان اللہ تعالیٰ علیھم أجمعین قال الإمام الطحاوي و به ناخذو فی غرر الافکار وھو الماخوذ به وفی البرھان وھو الاظہر لبیان جبریل علیہ السلام وھو نص وفی لاباب وفی الفیض وعلیه عمل الناس الیوم وبہ یفتی (سوی فیٔ) یکون الاشیاء قبیل (الزوال) ویختلف باختلاف الزمان والمکان ولو لم یجد ما یغرز اعتبر بقامتہ وھی ستة اقدام ونصف بقدمہ من طرف ابھامه (ووقت العصر منه إلی) قیل (الغرب) انتھیٰ
( واللہ اعلم ۔حررہ محمد ابو الحسن عفی عنہ ۔ سید محمد نذیر حسین ، فتاویٰ نذیریہ جلد اول ص ۲۴۶)