السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جو آدمی حج کر لیتا ہے وہ ایسے ہو جاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے۔ قتل ، غصب، جھوٹ، حرام خوری، سودی کاروبار اور لوگوں سے بدسلوکی جیسے اخلاقی جرائم کرتا ہو وہ بھی ایسے ہو گا؟ (محمد طفیل۔لاہور) (۱۶ جولائی ۱۹۹۹ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں مشارٌ الیہ الفاظ قرآن میں نہیں بلکہ حدیث میں ہے۔ اس فضیلت کا اطلاق اس آدمی پر ہوتا ہے جو کبائر سے اجتناب کرتا ہے ان جرائم کے مرتکب انسان کو توبہ نصوحہ کرنے کے بعد حج کرنا چاہیے تاکہ فضیلت ِ ہذا کا ادراک اس کے لیے ممکن ہو سکے ورنہ خسارہ کا سودا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب