السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سستی کی وجہ سے جان بوجھ کر نماز گھر میں اکیلے پڑھنے سے کیا نماز نہیں ہوتی۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جب مسجد قریب ہو تو پھر کسی کے لیے، خواہ وہ ایک آدمی ہو یا ایک سےزیادہ لوگ ہوں گھر میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے، اوراگر مسجد دور ہو اور وہ لوگ اذان کی آواز نہ سنتے ہوں تو پھر گھر میں باجماعت نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس مسئلہ میں بعض لوگوں کی سستی بعض علماء کے اس قول پر مبنی ہے کہ نماز باجماعت سے مقصود یہ ہے کہ لوگ اجتماعی طور پر نماز ادا کریں، خواہ وہ مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہی کیوں نہ ہوں، اس لئے اگر لوگ گھروں میں باجماعت نماز ادا کرلیں تو انہوں نے گویا کہ اپنے واجب کو ادا کر لیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ نماز باجماعت کا اہتمام مسجدوں میں ہو اور یہ ضروری بھی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
حالانکہ ممکن ہے ان لوگوں نے اپنی اپنی جگہ نماز ادا کر لی ہو، اس بنیادپر لوگوں کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں نماز باجماعت ادا کریں الا یہ کہ مسجد بہت دور ہو اور وہاں جانا مشکل ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائلجلد 02 |