سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(462) جمرات کو کنکریاں مارنے کا پس منظر کیا؟

  • 25577
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1371

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رمی جمار سے متعلق یہ کہ یہ کنکر شیطان کو مارے جاتے ہیں جب کہ بخاری وغیرہ میں بھی کوئی واضح صورت نہیں ہے کہ یہ شیطان کی نشانی ہے۔ جب کہ مودودی صاحب اس کا انکار کرتے ہیں۔ بقول ان کے یہ شیطان کی نشانی کے بجائے ابرہہ نے جو کعبہ پر حملہ کیا تھا تو یہاں سے گزر ہوا تھا۔ اسی طرح کی باتیں وہ کہتے ہیں کیا یہ واقعی درست بات ہے ؟ (حافظ محمد اقبال رحمانی، ٹاؤن کراچی) (۱۵ مارچ ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 

رمی جمار(جمرات کو کنکریاں مارنا) محض ایک حکم کی تعمیل ہے۔ بعض اسرائیلیات میں ہے کہ ابتدائً یہاں ابراہیم علیہ السلام  کے سامنے شیطان نمودار ہوا تھا۔ اس نے اسماعیل علیہ السلام کی قربانی میں رکاوٹ ڈالنے کی سعی کی تو انھوں نے کنکر چلائے تھے۔ اب اس کی یاد میں رمی جمارہے۔ اس بناء پر بعد میں عوام میں مشہور ہو گیا کہ یہ کنکریاں شیطانوں کو لگتی ہیں اور یہ تین شیطان ہیں۔

بلاشبہ ابرہہ کا قصہ بھی قریباً اسی سرزمین میں پیش آیا تھا۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

’وَالْجَمْرَةُ اسْمٌ لِمُجْتَمَعِ الْحَصَی سُمِّیَتْ بِذَلِطَ لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ بِهَا یُقَالُ تَجَمَّرَ بَنُو فُلَانٍ إِذَااجْتَمَعُوا وَقِیلَ إِنَّ الْعَرَبَ تُسَمِّی الْحَصَی الصِّغَارَ جِمَارًا فَسُمِّیَتْ تَسْمِیَةَ الشَّیْء ِ بِلَازِمِهِ وَقِیلَ لِأَنَّ آدَمَ أَوْ إِبْرَاهِیمَ لَمَّا عَرَضَ لَهُ إِبْلِیسُ فَحَصَبَهُ جَمَرَ بَیْنَ یَدَیْهِ أَیْ أَسْرَعَ فَسُمِّیَتْ بِذَلِكَ  ۔‘ (فتح الباری:۵۸۱/۳۔۵۸۲)

یعنی’اصلاً جمرۃ کنکریوں کے ڈھیر کو کہتے ہیں اس کا نام جمرہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ لوگوں کا یہاں اجتماع ہوتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:357

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ