سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(460) کیا حاجی لوگ منیٰ میں نمازِ عید پڑھیں؟

  • 25575
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 705

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوال یہ ہے کہ آپ کے ہفت روزہ الاعتصام شمارہ ۱۳،۱۹۹۵ء میں لکھا ہے کہ حاجی آدمی مزدلفہ سے واپسی پر ممکن ہو تو نمازِ عید پڑھ لیں‘‘ کیا نبیﷺ نے عید کی نماز حج کے وقت پڑھی تھی؟ آج جو آدمی عید کی نماز پڑھتا ہے وہ نبیﷺ کا نافرمان تو نہ ہو گا؟ کیا حاجی نمازِ عیدبھی ایام ِ منیٰ میں پڑھ سکتا ہے خواہ وہ منیٰ میں ہی ہو یا حرم میں۔ کیا وہ نافرمان تو نہ ہو گا۔(ایک سائل) (یکم مارچ ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسئلہ ہذا میں اہل علم کا کچھ اختلاف ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ منیٰ میں حاجی کے لیے نمازِ عید نہیں۔ اس بات کی واضح دلیل’’صحیح مسلم‘‘میں وارد حضرت جابر رضی اللہ عنہ  کی طویل روایت ہے جس میںنبی اکرمﷺ کے حج کی صفت و کیفیت بیان ہوئی ہے۔ اس میں الفاظ یوں ہیں:

’حَتَّی إِذَا أَتَی الْجَمْرَةَ الَّتِی عِنْدَهَا الشَّجَرَةُ، فَرَمَی بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ عَلَی کُلِّ حَصَاةٍ مِنْ حَصَی الْخَذْفِ، ثُمَّ رَمَی مِنْ بَطْنِ الْوَادِی، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّینَ بَدَنَةً بِیَدِهِ۔‘ (سنن الدارمی،بَابٌ فِی سُنَّةِ الْحَاجِّ،رقم:۱۸۹۲،صحیح مسلم،بَابُ حَجَّةِ النَّبِیِّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ ،رقم:۱۲۱۸)

’’یعنی رسول اللہﷺ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے قریب ہے، اس کو چھوٹے سات کنکر مارے جو دو انگلیوں سے مارے جاتے ہیں۔ پھر قربان گاہ کی طرف لوٹ آئے۔ پس تریسٹھ اونٹ اپنے ہاتھ سے قربان کیے۔‘‘

اس حدیث میں اس امر کی دلیل ہے کہ حاجی پر نمازِ عید نہیں کیونکہ حاجی پر اگر عید ہوتی تو جمروںسے فارغ ہو کر نمازِ عید پڑھ کر پھر قربانی کرنی چاہیے تھی۔ اس لیے کہ قربانی نمازِ عید کے بعد ہوتی ہے۔ نبیﷺ کا رمی جمار (جمرات کو کنکریاں مارنے)سے فارغ ہو کر سیدھا قربان گاہ میں تشریف لے جانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپﷺ نے نمازِ عید نہیں پڑھی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:356

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ