السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی غریب آدمی کو بمشکل حج کی استطاعت نصیب ہوئی ہو ، تووہ حج کے ساتھ ہی عمرہ بھی کر آئے یا صرف حج کرکے واپس آجائے اور دوبارہ استطاعت ہو تو عمرے کو جائے؟ اگر حج و عمرہ اکٹھا کر لیا ہے تو یہ حج کی کون سی قسم ہو گی؟ (سائل) (۸۔ اگست ۲۰۰۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آدمی کو چاہیے کہ جب حج کے لیے سفر پر روانہ ہو تو میقات پر احرام باندھتے وقت عمرے کی نیت بھی کرلے، بعد ازاں عمرہ ادا کرکے احرام کھول دے، پھر آٹھ ذوالحجہ کو اپنی قیام گاہ سے حج کا احرام باندھ کر منیٰ کی طرف روانہ ہو جائے۔ شرعی اصطلاح میں اس کا نام حج تمتع ہے۔ بہت سارے اہل علم کے نزدیک حاجی کے ساتھ جب ھدی( قربانی) نہ ہو تو یہ حج کی افضل ترین قسم ہے۔ اس طرح ایک ہی سفر میں بآسانی حج اور عمرہ دونوں ادا ہو جائیں گے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب