السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کے پاس نقدی روپے اتنے ہیں کہ وہ حج کر سکتا ہے مگر اس کا خیال ہے کہ ابھی حج کا مہینہ( وقت ) کچھ دور ہے یعنی چند ماہ باقی ہیں، لہٰذا وہ کوئی کاروبار شروع کرتا ہے اور حج سے محروم ہو جاتا ہے۔ جب کہ دوسرا ایسا ہی شخص حج کرتا ہے جب کہ تیسرا شخص ایسا ہے کہ اس کے پاس عین حج کے وقت(مہینہ میں) زادِ راہ پورا ہے مگر وہ کاروبار وغیرہ کو ترجیح دیتا ہے اور حج نہیں کرتا۔
مندرجہ بالاتینوں اشخاص کا طرزِ عمل ازروئے شریعت کیسا ہے؟ (محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(۱۸ جون۱۹۹۹ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
گھریلو اخراجات کے علاوہ اگر حج کی رقم موجود ہو تو فوراً حج کا اہتمام کرنا چاہیے اور کاروباری معاملہ کو مؤخر کردینا چاہیے۔ درمیانے آدمی کا طرزِ عمل درست ہے۔ پہلا اور تیسرا خطا کار ہیں۔ ان کو اپنے طرزِ عمل پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب