السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض حضرات دعاء میں یہ الفاظ کہتے ہیں: ’’اے خدا مجھے دیارِ حبیب جانے کی توفیق عطا فرما۔‘‘ اس سلسلہ میں قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمادیں۔ کیا اس کا تعلق نیت سے ہے۔ (صفدر حسین سوڈیوال۔لاہور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ظاہر ہے کہ ایک مومن مسلمان کا اس دعاء سے مقصود اور مطمح نظر ،حج، عمرہ ، بیت اللہ اور مسجد نبوی میں عبادت کی لذتوں سے محظوظ ہونا ہی ہوگا۔ مسجد نبوی کے بالتبع اگر روضۂ اطہر کی زیارت کی نیت بھی ہو تو کوئی حرج نہیں۔ البتہ مستقلاً بالارادۃ صرف اس کے لیے رخت سفر باندھنا غیر درست فعل ہے۔ حدیث میں ہے :
’ لَا تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلَّا إِلَی ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِی هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَی ۔‘ (متفق علیه، صحیح البخاری،بَابُ حَجِّ النِّسَاء ِ،رقم: ۱۸۶۴، صحیح مسلم،بَابُ سَفَرِ الْمَرْأَةِ مَعَ مَحْرَمٍ إِلَی حَجٍّ وَغَیْرِهِ ،رقم : ۴۱۵ (۸۲۷)۔ بحواله مشکوٰة مع المرعاة، ج:۱،ص:۴۵۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب