سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(425) میت کی طرف سے صدقہ کرنا

  • 25540
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 656

سوال

(425) میت کی طرف سے صدقہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ایک آدمی فوت ہو جاتا ہے ، اس نے کوئی وصیت نہیں کی کہ میرے فوت ہوجانے کے بعد صدقہ کرنا، کیا ا سکی طرف سے صدقہ کرنا جائز ہے؟( محمد نصر اللہ گوندلانوالہ،تحصیل و ضلع گوجرانوالہ) (۶ نومبر۱۹۹۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 فوت شدہ آدمی کی طرف سے صدقہ کرنا جائز ہے۔ اگرچہ وصیت نہ کی ہو۔ حدیث میں ہے:

’ فَهَلْ لَّهَا اَجْرٌ اِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ‘متفق علیه،(صحیح البخاری،بَابُ مَوْتِ الفَجْأَةِ البَغْتَۃِ،رقم:۱۳۸۸،صحیح مسلم،رقم:۱۰۰۴)

’’یعنی ایک نے کہا یا رسول اللہﷺ! میری والدہ اچانک فوت ہو گئی۔ خیال ہے اگر وہ کلام کرتی تو صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اُس کے لیے اجر ہے فرمایا ہاں۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:337

محدث فتویٰ

تبصرے