سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) امام پر بد نیتی اور اختلافات کی وجہ سے قریب قریب مساجد بنانا

  • 2554
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1290

سوال

(274) امام پر بد نیتی اور اختلافات کی وجہ سے قریب قریب مساجد بنانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جامع مسجد کے محلہ دار پانچ وقت کے نمازیوں میں سے چند اشخاص اپنے پیش امام پر بہ سبب بدنیتی و فتنہ اندوزی و تفریق بین المسلمین خروج کر کے سو سو ا سو قدم پر علیحدہ مسجد بنوا کر جدا جماعت و جمعہ پڑھنے لگے ہیں۔ پس ان لوگوں کا کیا حکم ہے اور یہ کام شرع میں جائز ہیں یا نہیں؟ جزا کم اللہ احسن الجزاء۔


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حکم ( ۱) جنین مسجد حکم مسجد ضرار است زیر انکہ این مسجد محض بغرض نفسانیت و عداوت و ضرر مسجد قدیم تیار شدہ دور مسجد ضرار نماز خواندن جائز نیست اللہ عزوجل در قرآن شریف میفرماید
﴿لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ
ودر تفسیر معالم التنزیل نوشتہ 

قال عطاء لما فتح اللہ علی عمر الامصار أمر المسلمین ان یبنوا المساجد وأمرھم ان لا یبنوا فی مدینتھم مسجدین یضار أحدھما صاحبه ودر تفسیر مدارك نوشته  قیل کل مسجد بنی مباھاة اوریاء او سمعة او لغرض سوی ابتغاء وجه اللہ أو بمال غیر طیب فھو لا حق بمسجد الضرار و صاحب تفسیر احمدی می نویسد فالعجب من المشائخین المتعصبین فی زماننا ینبون فی کل ناحیۃ مسجدا طلباء للاسم والرسم واستعلاء لشانھم واقتداء باٰبائھم ولم یتاملوا ما فی ھذاہ الایۃ من شناعۃ حالھم وسوء افعالھم انتھیٰ۔
(حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفا اللہ عنہما۔ فتاویٰ غزنویہ ص۱۳)
(۱) ایسی مسجد مسجد ضرار کا حکم رکھتی ہے اس لیے کہ یہ مسجد صرف نفسانیت اور عداوت اور پرانی مسجد کو ضرر دینے کی غرض سے تیار ہوئی ہے اور مسجد ضرار میں نماز پڑھنی جائز نہیں ہے، اللہ عزوجل قرآن شریف میں فرماتا ہے تو اس میں کبھی نہ کھڑا ہو البتہ وہ مسجدکہ جس کے بنیاد پہلے دن سے ہی پرہیز گاری پر رکھی گئی ہے نیز اس میں کھڑا ہونا بہت لائق ہے اور تفسیر معالم التنزیل میںلکھا ہے کہ عطاء نے کہا جب اللہ نے عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر شہروں کو فتح کیا تو آپ نے مسلمانوں کو مسجدیں بنانے کا حکم دیا۔ اور فرمایا کہ وہ اپنے شہر میں دو مسجدیں ایک دوسرے کو دکھ دینے کی غرض سے نہ بنائیں اور تفسیر مدارک میں لکھ اہے کہ کہا گیا ہے جو مسجد فخر و یا ریا یا شہرت یا اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے سوا کسی اور غرض کے لیے یا ناپاک مال کے ساتھ بنائی جاوے وہ بھی مسجد ضرار میں داخل ہے اور تفسیر احمدی والا لکھتا ہے کہ ہمارے زمانے کے متعصب بزرگوں سے تعجب ہے کہ وہ ناموری اور رسم اور اپنے مرتبہ کی بلندی اور اپنے باپ دادوں کی پیروی کے لیے ہر کونے میں مسجدیں بناتے ہیں اور انہوں نے جو اس آیت میں ان کے قال و افعال کی برائی ہے ا س میں غور نہیں کیا۔ اللھم اغفر لکاتبه ولمن سعی فیه ولوالدیھم أجمعین

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

تبصرے