السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی اپنے مال کی مستقل طور پر ہر سال زکوٰۃ ادا نہیں کرتا مگر صدقہ و خیرات اور دینی مدارس کی امداد زکوٰۃ سے کہیں زیادہ کرتا ہے۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟ نیز زکوٰۃ ایڈوانس دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ (محمد ابراہیم نجیب فیصل آباد) (۵ ستمبر ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت میں نصابِ زکوٰۃ مقرر ہے۔ اس کے مطابق ادائیگی زکوٰۃ ضروری ہے۔ تا ہم اس کے علاوہ بھی اگر کوئی شخص صدقہ و خیرات کرنا چاہے تو باعثِ فضیلت فعل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب