السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث شریف میں دنیا کو ملعون کہا گیا بلکہ مردار اور اس کو چاہنے والے کتے۔ مگر اس عالم ِ اسباب میں اس کے بغیر گزارہ بھی نہیں۔ دورِ رسالتﷺ سے لے کر آج تک مسلمانوں سے چندہ صدقات و خیرات کی اپیل کی جاتی رہی ہے بلکہ آج کل تو مذہب کے نام پر مانگنے کی خوب دَوڑ لگی ہوئی ہے۔ اس تضاد کی تشریح یا تاویل کیسے ممکن ہے؟ (۱۵ نومبر ۱۹۹۶)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دنیا قابلِ مذمت اس وقت بنتی ہے جب اللہ سے دُوری کا سبب بنے اور جب اس کو راہِ للہ صرف کرکے قربِ الٰہی کی سعی کی جائے تو یہ باعثِ افتخار ہے جس طرح کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعدد واقعات ہمارے سامنے ہیں۔ مثلاً حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ سے انفاق میں سبقت لے گئے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ غزوۂ تبوک کے موقعہ پر مال خرچ کرکے درجات العلیٰ کے وارث بنے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب