السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے کسی شمارہ میں احکام ومسائل کے تحت یہ پڑھا تھا کہ آدمی عشر کے مال سے عمرہ کر سکتا ہے۔ آپ دلائل سے بتائیں کہ آدمی عُشر کے مال سے عمرہ کرسکتا ہے یا نہیں؟ اس کا جواب جلد درکار ہے کیونکہ میں عمرہ کرنا چاہتا ہوں۔ (سائل حاجی عبدالرشید ماموں کانجن، ضلع فیصل آباد) (۲۰ نومبر ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکوٰۃ اور عشر کا مال حج اور عمرہ میں صرف ہو سکتا ہے۔ ’’سنن ابی داؤد‘‘ کے ’’باب العمرۃ‘‘ میں تصریح ہے کہ حج مصرفِ زکوٰۃ ’’فی سبیل اللہ‘‘ میں شامل ہے۔اور ’’مسند احمد‘‘ کی روایت میں حج کے ساتھ عمرہ کی بھی صراحت ہے۔’اَلْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ‘(سنن الدارمی،بَابُ:إِذَا أَوْصَی بِشَیْء ٍ فِی سَبِیلِ ،رقم: ۳۳۴۷)
اس حدیث کی شرح میں امام شوکانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
’’ باب کی احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ حج اور عمرہ ’’فی سبیل اللہ‘‘میں شامل نہیں۔ جس شخص نے اپنے مال میں سے کوئی شئے اللہ کی راہ میں وقف کردی وہ اس کو حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کی تیاری میں صرف کرسکتا ہے اور جب کوئی سواری ہو توحاجی اور عمرہ کرنے والے کے لیے اس پر سواری کرنا جائز ہے۔ اور اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ زکوٰۃ کے حصے ’’ فی سبیل اللہ‘‘ سے کچھ اُن لوگوں پر بھی خرچ ہو سکتا ہے جو حج اور عمرے کا قصد کرتے ہوں۔ (نیل الاوطار:۱۸۴/۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب