سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(415) والد اپنی زکوٰۃ سے بیٹے کو تنخواہ نہ دے

  • 25530
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 623

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مندرجہ ذیل سوالات کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میںدیں۔ کیا باپ اپنے بیٹے کو تعلیم القرآن کے سلسلہ میں اپنے مال کی زکوٰۃ سے تنخواہ دے سکتا ہے؟(از عبداللہ ) (۱۵ مارچ ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

والد کی زکوٰۃ سے بیٹے کو تنخواہ نہ دی جائے۔ کیونکہ حدیث میں ’هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ‘(صحیح البخاری، بَابُ أَهْلِ الدَّارِ یُبَیَّتُونَ، فَیُصَابُ الوِلْدَانُ وَالذَّرَارِیُّ،رقم:۳۰۱۳) یعنی اولاد اپنے آباء سے ہے۔‘‘ کی بناء پر وہ والد کے تابع ہے اور والد چونکہ صاحب زکوٰۃ ہے۔ اس پر زکوٰۃ نہیں لگ سکتی تو اولاد کو بھی نہیں لگ سکتی۔ ہاں البتہ بیٹا اگر جوان ہو اور اس کا اپنا الگ کاروبار ہو ، محتاج ہونے کی صورت میں اس پر زکوٰۃ صرف ہو سکتی ہے لیکن بطورِ تنخواہ نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:331

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ