السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مندرجہ ذیل سوالات کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میںدیں۔ کیا باپ اپنے بیٹے کو تعلیم القرآن کے سلسلہ میں اپنے مال کی زکوٰۃ سے تنخواہ دے سکتا ہے؟(از عبداللہ ) (۱۵ مارچ ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
والد کی زکوٰۃ سے بیٹے کو تنخواہ نہ دی جائے۔ کیونکہ حدیث میں ’هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ‘(صحیح البخاری، بَابُ أَهْلِ الدَّارِ یُبَیَّتُونَ، فَیُصَابُ الوِلْدَانُ وَالذَّرَارِیُّ،رقم:۳۰۱۳) یعنی اولاد اپنے آباء سے ہے۔‘‘ کی بناء پر وہ والد کے تابع ہے اور والد چونکہ صاحب زکوٰۃ ہے۔ اس پر زکوٰۃ نہیں لگ سکتی تو اولاد کو بھی نہیں لگ سکتی۔ ہاں البتہ بیٹا اگر جوان ہو اور اس کا اپنا الگ کاروبار ہو ، محتاج ہونے کی صورت میں اس پر زکوٰۃ صرف ہو سکتی ہے لیکن بطورِ تنخواہ نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب