سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(414) کیا مشرک یا بدعتی کو زکاۃ دی جا سکتی ہے؟

  • 25529
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 622

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا زکاۃ یا صدقات وغیرہ ایسے لوگوں کو دیے جا سکتے ہیں جو مشرک ہوں، یا جو باوجود کوشش کے دین کی طرف، نماز، روزہ کی طرف نہیں آتے۔ بلکہ شرک و بدعت کو اپنی جہالت کی وجہ سے دین سمجھتے ہیں۔ پھر تنگ دست بھی ہیں؟(سائل) (۲۱ مئی ۲۰۰۴ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکاۃ عشر اور دیگر صدقات مشرک یا بدعتی کو نہیں دینے چاہئیں۔ حدیث میں ہے:

’ لَا یَاْکُلْ طَعَامَكَ اِلَّا تَقِیٌّ ‘(سنن أبی داؤد،بَابُ مَنْ یُؤْمَرُ أَنْ یُجَالِسَ،رقم:۴۸۳۲)

’’تمہارا کھانا صرف پرہیز گار ہی کھائے۔‘‘

اس لیے زکاۃ وغیرہ صرف پرہیز گار کو دینی چاہیے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:331

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ