السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا زکاۃ یا صدقات وغیرہ ایسے لوگوں کو دیے جا سکتے ہیں جو مشرک ہوں، یا جو باوجود کوشش کے دین کی طرف، نماز، روزہ کی طرف نہیں آتے۔ بلکہ شرک و بدعت کو اپنی جہالت کی وجہ سے دین سمجھتے ہیں۔ پھر تنگ دست بھی ہیں؟(سائل) (۲۱ مئی ۲۰۰۴ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکاۃ عشر اور دیگر صدقات مشرک یا بدعتی کو نہیں دینے چاہئیں۔ حدیث میں ہے:
’ لَا یَاْکُلْ طَعَامَكَ اِلَّا تَقِیٌّ ‘(سنن أبی داؤد،بَابُ مَنْ یُؤْمَرُ أَنْ یُجَالِسَ،رقم:۴۸۳۲)
’’تمہارا کھانا صرف پرہیز گار ہی کھائے۔‘‘
اس لیے زکاۃ وغیرہ صرف پرہیز گار کو دینی چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب