سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(413) شیعہ کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟

  • 25528
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 914

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اہل حدیث ہوں اور میرا ایک دوست شیعہ ہے جو کہ صحابہ کے دشمن ہیں۔ اس کی دو لڑکیاں نوجوان ہیں۔ وہ قریب الموت ہے۔ وہ اپنی زندگی میں اپنی لڑکیوں کی شادی کرنا چاہتا ہے ۔ اس نے مجھ سے کوئی امداد طلب کی ہے۔ میرے پاس زکوٰۃ کی رقم ہے۔ کیا اس میں سے تین چار ہزار کی امداد کر سکتا ہوں یا نہیں۔ اس پر زکوٰۃ لگ سکتی ہے اور اس کا اجر مجھے بھی کچھ مل سکتا ہے یا نہیں؟ شرع محمدی سے میری مدد کریں۔

ہاں اس کے علاوہ اگر اپنے پاس سے بھی کوئی مدد کی جائے تو اُس کا اجر بھی ملے گا یا نہیں؟ اس کا جواب جلدی سے جلدی دیویں، مہربانی ہوگی تاکہ بروقت میں اس کی مدد کر سکوں۔ (ملک عبدالغفور، مجاہد ٹاؤن، میانوالی) (۱۰ مئی ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مالِ زکوٰۃ عقیدۃً اچھے لوگوں کو ہی دینا چاہیے، ہاں البتہ انسانی ہمدردی کے طور پر عام مال سے اس کی کوئی امداد کردی جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ انسان تو انسان ہے ۔ اسلام نے تو حیوانات کے ساتھ بھی احسان کرنے کی تعلیم دی ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے: پیاسے کتے کو پانی پلانے کی صورت میں احسان کرنے والے شخص کو اللہ تعالیٰ نے معاف کردیاتھا۔ (ملاحظہ ہو’’صحیح بخاری‘‘وغیرہ) اس طرح ممکن ہے۔ اللہ رب العزت آپ کے نامہ اعمال میں اجر و ثواب ثبت کردے،اور اس حسن سلوک سے ان کو رشد و ہدایت کی توفیق میسر آجائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:330

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ