السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غیر صحیح العقیدہ لیکن قریبی رشتہ دار غریب مسلمان کو مالِ زکوٰۃ وغیرہ دینے کا کیا حکم ہے۔ جواب دے کر مشکور ہوں۔ (سائل محمد خاں وٹو چک ،ضلع شیخوپورہ) (۱۲ جولائی ۱۹۹۶ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصلاً مالِ زکوٰۃ صحیح العقیدہ لوگوں کودینا چاہیے۔ حدیث میں ہے:
’ وَ لَا یَاْکُلُ طَعَامَكَ اِلَّا تَقِیٌّ ‘(سنن أبی داؤد،بَابُ مَنْ یُؤْمَرُ أَنْ یُجَالِسَ،رقم:۴۸۳۲)
’’یعنی تیرا کھانا پرہیز گار کے سوا کوئی نہ کھائے۔‘‘
نیز صحیح احادیث میں قصہ معروف ہے۔ ایک شخص غلطی سے اپنا صدقہ چور، رنڈی اور مالدار کو باری باری دے بیٹھا۔ تو بعد میں پریشان ہوا۔ پھر خواب کے ذریعہ اس کو تسلی دلائی گئی۔ اس سے معلوم ہوا کہ صدقہ غلط کار لوگوں کا حق نہیں۔ ورنہ وہ پریشان نہ ہوتا اور نہ خواب میں اسے تسلی دلانے کی ضرورت پڑتی۔ ہاں البتہ تالیف ِ قلوب کے طور پران لوگوں کو مالِ زکوٰۃ سے کچھ دے دیا جائے تو جواز ہے۔ لیکن اس شرط پر کہ اصلاحِ عقیدہ کی تلقین و تبلیغ بھی ساتھ جاری رہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب