سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(405) مقروض کا قرض زکوٰۃ میں شمار کرنے کا حکم

  • 25520
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 651

سوال

(405) مقروض کا قرض زکوٰۃ میں شمار کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک غریب آدمی کسی سے ہزار دو ہزار روپے قرض لیتا ہے پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد قرض دینے والا اس مقروض کو یہ کہتا ہے کہ میرے وہ روپے زکوٰۃ میں قبول کریں۔ کیااس طرح زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔ (یقین شاہ اورکزائی ابوظبی) (۳مارچ ۲۰۰۰ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرض اگر زکوٰۃ میں شمار کر لیا جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ مسکین زکوٰۃ کا مستحق ہے۔ قرض معاف کردینا بعینہٖ دے دینا ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے:

﴿وَإِن كانَ ذو عُسرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلىٰ مَيسَرَةٍ وَأَن تَصَدَّقوا خَيرٌ لَكُم إِن كُنتُم تَعلَمونَ ﴿٢٨٠﴾... سورة البقرة

’’یعنی مقروض اگر تنگ دست ہو تو آسانی تک ڈھیل دینا چاہیے اور صدقہ کردینا یعنی قرض چھوڑ دینا یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔‘‘

قرض چھوڑنے کو صدقہ فرمایا۔ اس سے معلوم ہوا یہ بھی صدقہ دینے کی ایک صورت ہے۔ لہٰذا زکوٰۃ کی ادائیگی میں کوئی شک نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:327

محدث فتویٰ

تبصرے