ایک آدمی مسجد میں بآواز بلند قرآن کی تلاوت کرتا ہے جس کی وجہ سے نمازی تکلیف محسوس کرتے ہیں، کیا اس آدمی کو اللہ کے ہاں ایسی تلاوت کا ثواب ملے گا؟ بینوا توجروا۔
مسجد میں بلند آواز سے تلاوت کرنے والا ثواب کا مستحق اسی صورت میں ہے کہ جب مسجد میں اس کی تلاوت کسی کے لیے موجب تکلیف نہ ہو۔
اس کے علاوہ اگر اس کی تلاوت مسجد میں کسی نمازی یا غیر نمازی کے لیے باعث تکلیف ہو، تو اس وقت ثواب کے بجائے عتاب کا مستحق ہو گا۔
اسی طرح اگر کوئی اونچی آواز سے درس وغیرہ دیتا ہے جس سے مسجد میں کسی نمازی کو تکلیف ہو وہ بھی اسی حکم میں شامل ہے۔
کیوں کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ اعتکاف فرما رہے تھے کہ لوگوں نے بآواز بلند قرآن مجید پڑھنا شروع کر دیا، تو آپ نے پردہ ہٹا کر فرمایا:
تم میں سے ہر کوئی اللہ سے مناجات کرتا ہے، بلند آواز سے پڑھنے سے ایک دوسرے کے لیے ایذاء کا سبب نہ بنو۔ الحدیث
آپ نے ان کو بلند آواز سے منع فرمایا کیوں کہ آپ کے لیے تکلیف دو تھی اور جو کام ایسے کام کا مرتکب ہوتا ہے، جس سے حضور علیہ السلام نے روکا ہے، وہ واقعی قابل سزا ہے۔ واللہ اعلم۔