سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(404) کیا ایک ہی شخص کو زکوٰۃ کی مکمل یا زیادہ تر رقم دی جا سکتی ہے ؟

  • 25519
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 602

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زکوٰۃ کی رقم سے ایک ہی آدمی کو ہزار ہا روپے دے دینا کہ وہ اس سے اپنا کاروبار کرے اور کسی کا محتاج نہ رہے، کیسا ہے ؟ (سائل) (۲۷ جون۲۰۰۳ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ بقدرِ نصاب ایک ہی شخص کو صدقہ نہیں دینا چاہیے امام بخاری رحمہ اللہ  ’’صحیح بخاری‘‘ میں جواز کے قائل معلوم ہوتے ہیں، چنانچہ فرماتے ہیں:

’بَابٌ: قَدْرُ کَمْ یُعْطَی مِنَ الزَّکَاةِ وَالصَّدَقَةِ، وَمَنْ أَعْطَی شَاةً‘ پھرنُسَیْبَہ انصاری کے قصے سے استدلال کیا ہے کہ نبیﷺ نے انھیں ایک مکمل بکری عنایت فرمائی تھی جو بعد میں انھوں نے بطورِ ہدیہ حضرت عائشہ کو پیش کردی، پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا:

’فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا‘(صحیح البخاری،بَابٌ: قَدْرُ کَمْ یُعْطَی مِنَ الزَّکَاةِ وَالصَّدَقَةِ، وَمَنْ أَعْطَی شَاةً،رقم: ۱۴۴۶)

’’وہ اپنی اصل جگہ پہنچ گئی ہے۔‘‘

امام محمدبن حسن الشیبانی(امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد) بھی جواز کے قائل ہیں۔ ’’صحیح بخاری‘‘ کے ترجمۃ الباب میں حسن سے منقول ہے:

’فِی أَیِّهَا أَعْطَیْتَ أَجْزَأَتْ ‘صحیح البخاری،بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی:﴿وَفِی الرِّقَابِ وَالغَارِمِینَ وَفِی سَبِیلِ اللَّهِ﴾(التوبة:۶۰)

مصارفِ زکوٰۃ میں سے جس صنف کو زکوٰۃ دی گئی، ادا ہو جائے گی۔

حسن کے نزدیک﴿لِلْفُقَرَاءِ﴾ کا لام مصرف کی وضاحت کے لیے ہے ، لام تملیک نہیں۔ حضرت خالد کا اسلحہ تیار کرنے والا واقعہ بھی اس امر کی دلیل ہے کہ آٹھ مصارف میں سے کسی صنف کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ یہی مسلک راجح ہے۔ (وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ ۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:327

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ