السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کے پاس (۳۔۴)ایکڑ ملکیتی زمین ہے۔ وہ دریائی ہے۔ کبھی سیلاب سے تباہ ہو گئی اور کبھی بچ گئی۔ اس کے پاس کوئی زیور بھی نہیں، اسے گھر کا خرچ چلانے کے لیے گاہے گاہے قرضہ بھی لینا پڑتا ہے ۔ اس لیے مقروض رہتا ہوں کیا اسے قرضہ اتارنے کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟(سائل محمد ابراہیم،قصور) (۲۴ اپریل ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے مفلوک الحال کو قرض کی ادائیگی کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب