سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عورت کا مجبوراً جاب کرنا

  • 255
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 594

سوال

سوال: السلام علیکم: میں (national database resgistration authority‎)‎ نادرا میں جاب کرتی ہوں وہاں مکمل پردے کے باوجود بھی غیرمحرم مردحضرات سے بات چیت کرنی پڑتی ہے کافی مشکلات ہوتی ہے کسی دن بہت رش ہوتی ہے اور میری مجبوری ہے اگر جاب نہ کروں تو گھر میں حالات بگڑ

جواب: عورت کا اصل محل ومقام اس کا گھر ہی ہے اور گھر کی معاشی ذمہ داریوں اور کفالت کا بوجھ مرد کے ذمہ ہے لیکن اگر کسی عورت کے لیے معاشی ذمہ داریوں یا کفالت یا ضروریات زندگی کے لیے باہر نکل کر جاب کرنی پڑی تو اس کا شریعت اسلامیہ میں جواز ہے کیونکہ قاعدہ یہی ہے کہ
الضرورات تبیح المحظورات۔
ضرورت کے وقت، ممنوع کام جائز ہو جاتے ہیں۔
پس اگر کے گھر کی معاشی ضروریات آپ کی جاب کے بغیر پوری نہیں ہوتی ہیں تو اس کے لیے آپ کے لیے گھر سے باہر نکلنا جائز ہے لیکن ستر وحجاب کی پابندی کے ساتھ۔
ما شاء اللہ ! آپ نے تذکرہ کیا کہ آپ ستر وحجاب کی پابندی کرتی ہیں لیکن اختلاط مرد وزن کا مسئلہ درپیش ہے۔
بہرحال اختلاط مرد و زن جائز تو نہیں ہے لیکن یہاں بھی مسئلہ ایک خاتون کی ضرورت و احتیاج کا ہے کہ کسی خاتون کی ضرورت اور احتیاج کے پہلو سے اس کے لیے اس کی گنجائش نکلتی ہے بشرطیکہ وہ مردوں سے گفتگو کے دوران اسلامی آداب گفتگو کا لحاظ رکھیں مثلا ان کے ساتھ بات چیت وغیرہ میں محتاط اور سائشتہ رہیں وغیرہ۔
اس کے ساتھ یہ بھی کوشش کرتی رہیں کہ اس قسم کی جاب تلاش کریں جو صرف خواتین کے ماحول میں ہو مثلا کسی بچیوں کے سکول یا کالج میں تدریس وغیرہ کی جاب۔
اسلام اس چیز کا نام نہیں ہے کہ آپ کا ایک مسئلہ ختم ہو اور دس مسائل پیدا ہوں بلکہ شریعت اسلامیہ ہر حال میں آپ کے دنیا وآخرت دونوں مقامات کے مسائل حل کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام حالات اور مخصوص حالات کے احکامات شریعت اسلامیہ میں فرق ہیں جیسا کہ مخصوص حالات میں انسان کے لیے کلمہ کفر کہنا یا مردار یا خنزیر تک کھانا جائز ہو جاتا ہے وغیرہ۔
خلاصہ کلام یہی ہے کہ اگر آپ کے علاوہ آپ کے گھر کی کفالت یا معاشی ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے والا کوئی مرد نہیں ہے تو اس صورت آپ کے لیے اس ماحول میں کام کرنے کا جواز ہے لیکن کسی دوسری ایسی جاب کی بھی تلاش جاری رکھیں کہ جس میں اس اختلاط والے ماحول سے بھی آپ کی جان چھوٹ جائے۔

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ