سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(384) مالِ زکوٰۃ سے اپنے لیے دینی کتب خریدنا

  • 25499
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 652

سوال

(384) مالِ زکوٰۃ سے اپنے لیے دینی کتب خریدنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک دینی مدرسہ میں زیر تعلیم ہوں۔ میرا بھائی کام کرتا ہے، اس کے مال کی زکوٰۃ اور گھر والوں کی زکوٰۃ سے کیا میں کتابیں خرید سکتا ہوں؟ اگر میں اس سے کتب خرید سکتا ہوں تو کیا اس سے کسی ایسے شخص کو بھی کتاب لے کر دے سکتا ہوں جس پر زکوٰۃ نہیں لگتی؟ اگر میں نہیں خرید سکتا تو کیا ایسے شخص کو جو کسی جامعہ میں استاذ ہو اس کو کتاب خرید کر (زکوٰۃ کے مال سے ) دے سکتا ہوں؟(سائل) (۱۲ مارچ ۲۰۰۴ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موجودہ صورت میں مالِ زکوٰۃ سے کتابیں خریدنا درست نہیں ۔ امام ابوحنیفہ اور دیگر ائمہ کا قول ہے کہ جنگ میں زکوٰۃ وہی شخص لے سکتا ہے جس کے پاس خرچ نہ ہو، پس جب جنگ میں غنی کی بابت اختلاف ہوا تو تعلیم تعلم کا معاملہ تو اس سے زیادہ نازک ہے۔

مال زکوٰۃ میں اگر آپ کا حق تصرف و اختیار ہوتا تو خرید کر دے سکتے تھے لیکن یہاں استحقاق نہیں جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے۔ لہٰذا آپ مال زکوٰۃ کے مستحق کو دیں ، وہ خود خرید لے گا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:318

محدث فتویٰ

تبصرے