مخملی مصلی پر جس میں خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے نقشے بنے ہوتے ہیں، اس پر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
اگر یہ مصلیٰ ریشم کا نہیں ہے تو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے، لیکن مکروہ ہے۔ کیوں کہ نقش و نگار کی وجہ سے دھیان بٹنے اور خشوع و خضوع میں فرق آنے کا اندیشہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
صَلّٰی النَّبِیُّ صلی اللہ علیه وسلم فِیْ خَمِیْصَة لَھَا اَعْلَامٌ فَنَظَرَ اِلٰی اَعْلَمِھَا نَظَرَة فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «اِذْھَبُوْا بخمِیْصَتِیْ ھٰذِہٖ اِلٰی اَبِیْ جَھْمٍ وَاتُوْنِیْ بِاَنْجَانِیَّة اَبِیْ جَھْمٍ فَاِنَّھَا اَلْھَتَنِیْ اٰنِفاً عَلَیَّ صَلٰوتِیْ»
’’یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نقش و نگار والی چادر پر نماز پڑھی، جب نماز سے فارغ ہوئے، تو آپ نے فرمایا کہ اس چادر کو ابو جہم کے پاس لے جائو اور اس سے میرے لیے بغیر نقش و نگار والی چادر لے آئو۔ اس لیے کہ اس نقش و نگار نے مجھے نماز سے غافل کر دیا۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«انْظُرُ اِلٰی عَلِمَھَا وَاَنَا فِی الصَّلٰوة فَاخَافُ اَن یُّفْتَنِیْ» (بخاری)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز ہو جائے گی، کیوں کہ آپ نے ایسے کپڑے میں نماز پڑھ کر لوٹائی نہیں، لیکن چونکہ آپ نے اس نقش و نگار والے کپڑے کو پسند نہیں فرمایا، اس لیے مکروہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (عبد السلام مدرسہ ریاض العلوم دہلی ۔ الحدیث دہلی جلد نمبر ۴ ش نمبر ۱۴)