السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اپنے گھر کی جگہ پر کوئی پلاٹ وغیرہ خرید کیا گیا ہو اس پر یا دکان وغیرہ پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کتنی؟ تفصیل سے جواب دیں اور سونے اور چاندی کا نصاب بھی بتائیں۔(سائل:جمعہ خان۔ تالپوری،ضلع سانگھڑ،سندھ) (یکم ستمبر۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رہائشی مکان پرزکوٰۃ نہیں۔ اسی طرح وہ پلاٹ جو ذاتی استعمال کے لیے خرید کیا گیا ہے۔ اس پر بھی زکوٰۃ نہیں اور اگر بغرض تجارت ہے تو پھر اس پر زکوٰۃ واجب ہے جس کی صورت یہ ہے کہ اس کی سالانہ قیمت کو ساڑھے باون تولہ چاندی کو معیار بنا کر سال بعد زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔
اور دکان اگر کرایہ پر دی ہے تو اس کی آمدنی کا حساب چاندی کے سابقہ وزن کو معیار بنا کر زکوٰۃ ادا کی جائے۔ اور اگر وہ ذاتی استعمال کے لیے ہے تو اس میں کوئی شے واجب نہیں۔
قرآن مجید ’’سورۃ التوبہ‘‘ میں مصارف زکوٰۃ میں سے ایک مساکین بھی بیان ہوا ہے۔جب کہ ’’سورۃ الکہف‘‘ میں قصۂ موسیٰ علیہ السلام اور خضر میں صفت مسکینی سے متصف لوگوں کے لیے کشتی کے وجود کو ثابت کیا گیا ہے۔ جو ذی قیمت شئے تھی۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ذریعۂ آمدن اور ذریعہ پیداوار پر زکوٰۃ نہیں۔ چاندی اور سونے کا نصاب یوں ہے کہ اگر کسی کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی ہوتو اس میں چالیسواں حصہ واجب ہے۔ اور ساڑھے سات تولے سونا میں بھی چالیسواں حصہ واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب