سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(365) تجارتی آمدن میں زکوٰۃ کا طریقہ

  • 25480
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 618

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کریانہ مرچنٹ ہے اور ہر سال چھ ماہ بعد دوکانیںاور مکان بنا کر کرایہ پر دیتا ہے۔ دوسرا شخص ٹرانسپورٹر ہے اور موقعہ بہ موقعہ نئی گاڑیاں خرید کر ٹرانسپورٹ میں اضافہ کرتا ہے۔ تیسرا شخص مویشیوں کا کاروبار کرتا ہے۔ کبھی اس کے پاس۱۰۰ عدد بھینس ہوتی ہے۔ کبھی ۲۰ عدد۔

کیا زکوٰۃ ہر سال کسی مخصوص ماہِ میں ادا کرنی ہے۔ یا مختلف بھینسوں پر سال گزرنے پر۔ کیا مویشیوں کے علاوہ ٹرانسپورٹر اور دوسرے شخص پر بھی زکوٰۃ ہے یا نہیں، ہے تو کیسے ؟ نہیں تو کیوں؟ (سائل محمد اکرم) (۲۶ اپریل ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ صورت میں جملہ افراد پر علیحدہ علیحدہ زکوٰۃ واجب ہے لیکن ان کی نوعیت مختلف ہے۔ مثلاً مالِ تجارت کا سال بعد حساب لگا کر چاہے جونسا مہینہ ہو، زکوٰۃ ادا کی جائے۔ مکانوں اورزمینوں اور دیگر ذرائع آمدن وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں لیکن جو کچھ ان سے حاصل ہو اس پر زکوٰۃ ہے۔ ہاں البتہ اگر کسی شئے کو بہ نیت تجارت خرید کیا گیا ہو تو اس پر بھی زکوٰۃ ہے۔ حدیث میں ہے:

’ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ یَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِی نُعِدُّ لِلْبَیْعِ۔‘(سنن أبی داؤد،بَابُ الْعُرُوضِ إِذَا کَانَتْ لِلتِّجَارَةِ، هَلْ فِیهَا مِنْ زَکَاةٍ، رقم: ۱۵۶۲ ، اسناده حسن)

اس کی ادائیگی کی صورت یہ ہے کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کواصل قرار دے کر چالیسواں حصہ ادا کی جائے۔ البتہ بھینسوں کا نصاب تیس میں سے ایک سالہ بچہ ہے۔ جس طرح گائے کے نصاب میں ہے اور اگر یہ تجارت کے لیے ہے تو سال بعد قیمت کا حساب لگا کر زکوٰۃ ادا کی جائے۔ دلیل حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ  کی سابقہ روایت ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:310

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ