السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا لڑکا پنشن پر آیا۔ اس کو جو رقم ملی۔ اس سے ۱۹۸۷ء میںایک دکان ۷۰ ہزا رروپے میں خرید کر کرائے پر دے دی۔ مختلف اوقات میں کرایہ مختلف تھا… ۱۹۹۴ء میں، میں نے ایک شخص کے ساتھ شراکت کی۔ ہم نے ایک ٹریکٹر ٹرالی لیا۔ جس کو ایک سال بعد ۳۵ ہزار روپے نقصان پر بیچنا پڑ گیا۔ ۱۹۹۵ء میں ڈیڑھ لاکھ میں ذاتی طور پر ٹریکٹر ٹرالی لی ہے۔ جو کرایہ پر چل رہی ہے۔
میں نے ایک جگہ پڑھا ہے۔ کہ جو مکان، دکان یا گاڑی ذاتی استعمال میں ہو اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں لیکن اگر کرایہ پر دی جائیں تو زکوٰۃ ہے۔ ان کی زکوٰۃ کس طرح ادا کی جائے گی جب کہ کرایہ ساتھ ہی ساتھ گھریلو اخراجات میں صرف ہو جاتا ہے۔ براہِ مہربانی پوری وضاحت فرمائیں۔ شکریہ۔(شاہ جہاں ملک۔میانوالی) (۴ اکتوبر۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مکان، دکان یا گاڑی، ٹریکٹر ٹرالی وغیرہ کی آمدن میں زکوٰۃ صرف اس صورت میں واجب ہے۔ جب سال بھر رقم جمع رہے اور حد نصاب کو پہنچ جائے گھریلو اخراجات میں صرف ہونے کی صورت میں کوئی شے اس میں واجب نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب