السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ابراہیم کے پاس اپنی گاڑی(سوزوکی) ہے۔ وہ اپنی اس گاڑی میں سواریاں بٹھاتا ہے۔ سامان لاد کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتا ہے۔ اس طرح کرایہ لے کر گزر اوقات کرتا ہے۔ کیا اس گاڑی پر زکوٰۃ ہے؟ آپ کے شیخ ’’محدث روپڑی صاحب‘‘ کا فتویٰ ہے کہ فرض نہیں…‘‘
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مستعمل گاڑی پر زکوٰۃ نہیں۔ البتہ اس کے کرایہ کی جمع شدہ رقم اگر نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے۔ دلیل اس امر کی یہ ہے کہ قصہ خضر اور موسیٰ میں مساکین کے لیے کشتی کا اثبات ہے۔ جو مالیت کی ہوتی ہے جب کہ دوسری طرف مسکینوں کا شمار مصارف زکوٰۃ میں بھی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ذریعہ آمدنی ٹرک۔ گاڑی، مشینری وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں۔ ہمارے شیخ ’’محدث روپڑی رحمہ اللہ ‘‘ نے بھی اس واقعہ سے استدلال کیا ہے۔ ملاحظہ ہو فتاویٰ اہل حدیث:(۵۲۳/۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب