السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زیورات پر زکوٰۃ کا حکم، کتاب مصنفہ عطاء اللہ ڈیروی صاحب نظر سے گزری۔ اس میں مصنف نے ثابت کیا ہے کہ زیورات پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ آپ براہِ مہربانی اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں کہ آیا یہ تحقیق درست ہے کہ نہیں؟ (ایک سائل) (۱۹ فروری ۱۹۹۹ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل بات یہ ہے کہ مسئلہ ہذا میں اہل علم کا سخت اختلاف ہے۔ ہر ایک نے اپنے نظریہ پر دلائل قائم کرنے کی سعی فرمائی ہے لیکن میری نظر میں دلائل کے اعتبار سے زیادہ احتیاط والا مسلک یہ ہے کہ زیورات کی زکاۃ دینی چاہیے۔ صحیح حدیث میں ہے جو شبہات سے بچا۔ اس نے اپنا دین، عزت و آبرو کو محفوظ کرلیا۔
اور دوسری روایت میں ہے:
’دَعْ مَا یُرِیْبُكَ اِلٰی ماَ لَا یُرِیْبُكَ‘صحیح البخاری،بَابُ تَفْسِیرِ المُشَبَّهَاتِ،سنن الترمذی،رقم:۲۵۱۹، سنن الدارمی،بَابُ: دَعْ مَا یَرِیبُكَ إِلَی مَا لَا یَرِیبُكَ،رقم:۲۵۷۴
’’شبہ والی شئے کو چھوڑ کر اس چیز کو اختیار کرنا چاہیے جس میں کوئی شبہ نہیں۔ ‘‘
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (اضواء البیان:۳۹۸/۲ تا۴۰۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب