سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(349) کیا زمین کا کرایہ دینے والا بھی عشر ادا کرے گا؟

  • 25464
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 696

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ٹھیکیدار زمین کا کرایہ بھی ادا کرتا ہے اور حکومت کے واجبات بھی ادا کرتا ہے اور فصل کا خرچ بھی ادا کرتا ہے ۔ کیا اُسے عشر دینا ہو گا۔ نیز گنے کی فصل سے عشر کا مسئلہ بھی بالتفصیل بتائیں۔(اساتذہ جامعہ خادم القرآن الحدیث، جھوک دادو) (۲۰ /اگست ۲۰۰۴ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ٹھیکیدار زمین کا ٹھیکہ نکال کر عشر دے، جب کہ حکومت کے واجبات دو طرح کے ہیں۔ مالی معاملہ اور نہری معاملہ۔ مالی نکال کر باقی ماندہ غلے سے عشر ادا کرے اور نہری معاملہ نہ نکالے بلکہ نہری زمین کو کنوئیں کے حکم میں سمجھنا چاہیے یعنی اُس میں سے عشر کی بجائے نصف عشر یعنی بیسواں حصہ ادا کرے۔

فصل کا خرچ بھی دو طرح کا ہے: ایک وہ جو فصل کا لازمی جز سمجھا جاتا ہے ، جیسے بجائی کاخرچہ اور کھاد وغیرہ بھی بالتبع اس میں داخل ہے اس کو نہ نکالے، دوسرا وہ خرچہ ہے جو مزدور کی مزدوری تصور ہوتا ہے اس کو کاٹ لے۔

گنے کا عشر گڑ کے حساب سے ادا کرنا ہوگا اور اگر زمین میں کھڑا ہی فروخت کردیا جائے تو پھر بھی گڑ کا اندازہ کر لیا جائے۔ بیس من سے ایک من کی ادائیگی کرنا ہو گی، یعنی اس کو قیمت لگا کر حساب بے باق کردیا جائے۔ البتہ اگر گنا مویشیوں کا چارا بن جائے تو پھر اس میں کچھ بھی واجب نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:301

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ