السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کہتے ہیں علماء مسئلہ عشر کے بارے میں کہ :
۱۔ فصل پر جو خرچ کیا جاتا ہے کسان وہ خرچہ نکال کربقایا مال سے عشر دے یا کہ مکمل مال پر ؟
۲۔ اگر کسی آدمی نے فصل پر خرچہ قرض لے کر کیا ہو تو کیا وہ آدمی قرض نکال کر عشر دے گا یا کہ مکمل مال پر؟
۳۔ اگر کسی آدمی نے زمین پٹے پر حاصل کی ہو اور اس پر فصل کاشت کرتا ہے کیا وہ پٹے والی رقم نکال کر عشر نکالے گا؟
۴۔ اگر کوئی آدمی اپنی جنس سے ایک من پر ایک کلو مقرر کرکے مسجد کو دے دیتا ہے اور عشر مسکینوں کو نہیں دیتا۔ کیا وہ اس آدمی سے عشر کے بارے میں کفایت کر جائے گا۔ نیز وہ مال جو اس نے مسجد پر لگایا ہے کیا اس کا مسجد پر لگانا درست ہے۔ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔
مدلل جواب تحریر فرمائیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ (حافظ خوشی محمد و حافظ عبدالرحمن ضلع اوکاڑہ) (۱۱۔ستمبر۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) عشر کی ادائیگی خرچہ نکال کر ہوگی۔
۲۔ فصل کا قرض نکال کر عشر ادا کیا جائے۔
۳۔ پٹے والی رقم نکال کرعشر ادا کیا جائے۔
۴۔ عشر کی ادائیگی شرعی مقادیر کے مطابق اور مستحقین کو دیا جانا ضروری ہے اور جو مال اس شخص نے مسجد پر صرف کیا ہے اس کے اجر وثواب سے محروم نہیں رہے گا۔ ان شاء اللہ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب