السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے ہر ماہ کرایہ ۳۰۰۰ ہزار روپے ملتا ہے اور اس میں سے کچھ نہ کچھ بچ جاتا ہے اور میری آمدنی کا کوئی اور ذریعہ بھی نہ ہے۔ اس رقم پر میں زکوٰۃ کیسے دوں نیز یہ کہ کس رقم کو پورا سال بناؤں، اس طرح تو جنوری، فروری، مارچ وغیرہ ہر ماہ میری رقم کا سال بنے گا۔ قرآن حدیث کی رُو سے جواب عنایت فرمایے گا۔(خلیل الرحمن محمدی پلازا سرکلر روڈ ،راجن پور) (۱۶/ اگست،۱۹۹۱ء )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو رقم آپ کے خرچ سے بچ جائے اور سال بھر جمع رہے اور نصابِ زکوٰۃ یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے تب اس میں چالیسواں حصہ زکوٰۃ ، واجب ہے ورنہ نہیں اور اضافی رقم ساتھ ملاتے جائیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب