سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(321) رہائشی پلاٹ کی نیت اگر تجارت کی ہو جائے تو زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟

  • 25436
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 636

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک پلاٹ رہائش کے لیے خریدا گیا لیکن بعد میں رہائش نہیں ہوئی تو تجارت کی بنیاد پر رکھ لیا گیا۔ کیااس پر زکوٰۃ ہو گی یا نہیں۔ اگر ہو گی تو کب سالانہ یا فروخت کرنے پر ؟ اگر سالانہ ہو تو پہلی قیمت خرید پر یا موجود قیمت پر ؟ جب کہ ابھی پلاٹ فروخت کرنا مقصود نہیں ہے۔ یعنی فروخت نہیں ہوا۔(ڈاکٹر عبدالغفور۔ سانگڑھ) (۳ مارچ۲۰۰۰ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ پلاٹ کی جب سے آپ نے تجارت کی نیت کی ہے۔ اُس وقت سے لے کر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ زکوٰۃ ہر سال درمیانی قیمت کے حساب سے ادا کردینی چاہیے۔ پلاٹ فوری فروخت کرنا مقصود ہو یا نہ ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اعتبار صرف نیت کا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:292

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ